Apna ho to aisa ho by Nadia Jahangir

Apna ho to aisa ho by Nadia Jahangir

ماہا جیسے ہی کولیج سے گھر لوٹتی ہے اسکے بابا اسے مصطفیٰ سے شادی کی خبر دیتے ہیں وہ حیران پریشان روتی ہوئی سنگ دل مصطفیٰ کو کال کرتی ہے جو اسکی سوتیلی ماں کا بھانجا ہے۔ مصطفیٰ اسکی کال پر گھر چلا آتا ہے لیکن ماہا کو اس سے بات کرنے کا کوئی موقع نہیں ملتا۔ مصطفیٰ اسے شادی کے بعد اپنے ساتھ کراچی لے آتا ہے مصطفیٰ کے عجیب رویہ سے ماہا پریشان ہوتی ہے جو کبھی اپنی رگ و جان سے قریب محسوس ہوتا ہے تو کبھی اجنبی بن جاتا ہمیشہ اسی انتظار میں ہوتا کے وہ بھی اسے چھوڑ کر چلی جائے گی پھر کچھ دنوں بعد ایک لڑکی مصطفیٰ سے ملنی آئی جو بار بار اسے اپنے ساتھ جانے کا کہتی ہے بتاتی ہے کے اسکی ماں کو کینسر ہے لیکن مصطفیٰ ہنوز بےحس بنا کھڑا رہتا ہے۔ ماہا کے اسرار پر اسے غصّہ آتا ہے جسکے لہجہ میں لڑکی کے لئے تڑپ تھی بےاختیار مصطفیٰ کا ہاتھ اٹھتا ہے اور ماہا روتی ہوئی کمرے میں چلی جاتی ہے۔ مصطفیٰ بار بار اس سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے ماہا جواب نہیں دیتی۔ اس دوران ارسل ماہا کو تنگ کرتا ہے کے وہ مصطفیٰ کو چھوڑ کر اسکے پاس آئے کیوں کے وہ ماہا کو پسند کرتا ہے  پھر ایک شام ماہا کو مصطفیٰ کی حقیقت پتا لگتی ہے تو وہ اس سے طلاق کا مطالبہ کرتی ہے مصطفیٰ کی زندگی اس لفظ پر ایک پل کو تھم جاتی ہے پھر وہ ماہا کو ساری سچائی بتاتا ہے۔۔



 

Comments

Popular posts from this blog

Dayar e subah ke ujalon main by Nayab Jilani

Kitnay bekhabar thay novel by Nadia Jhangir

Mohabbat kay safar mein by Huma Amir