Qatratul anfal by mumtaz kanwal
Qatratul anfal by mumtaz kanwal
شاہدہ خاتون کو آج بھی اپنے شوہر کا وہ تھپڑ نہیں بولتا جو انہوں نے شاہدہ خاتون کو اپنی ماں سی کی ہوئی بدمیزی پر سب گھر والوں کے سامنے مارا تھا۔ انہیں شروع سے ہی اپنی ساس ایک آنکھ نہ بھاتیں لیکن انکی دیورانی جو سادہ مزاج کی مالک تھیں ساس سے بےحد قریب تھیں۔ شاہدہ خاتون نے اپنے اندر کی جلتی آگ کو کم کرنے اور بدلہ لینے کے لئے اپنے بیٹے عبدالله کی شادی دیورانی کی بڑی بیٹی اور اپنی ساس کی لاڈلی پوتی سے کردی جس میں انکی ساس کی جان ہے۔ منال کے قدم ابھی گھر میں پڑے نہ تھے کے شاہدہ خاتون نے سارے گھر کی زمیداری اسے دے دی جان بوجھ کر اسے تنگ کرتیں تاکے وہ دادی سے شکایت کرے لیکن منال نہایت صابر تھی بس شوہر سے شکایت کرتی لیکن گھر کے بار کوئی مسلہ جانے نہ دیتی یہ دیکھ کر شاہدہ خاتون نے اسے مزید زچ کرنے کے لئے منال پر چوڑی کا الزام لگایا اور منال آخر کار ننے تیمور کو لیکر دادی کے یہاں آگئی اینڈنگ ہپی ہے چچی کو جلد ہی اپنے رویے کا احساس ہوتا ہے۔
(Kiran digest jan 2006)

Comments
Post a Comment